پیر, اپریل 21, 2025
اشتہار

نیب کی درخواست پر اسحاق ڈار کا پاسپورٹ بلاک کردیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : حکومت پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری ملزم اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ قرار دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کا پاسپورٹ بلاک کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا ہے۔

قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

نیب کی جانب سے جاری ریڈ وارنٹ میں برطانیہ کے ایون فیلڈ ہاؤس پارک لین 16 اے اور سابق وفاقی وزیرخزانہ کے دبئی میں موجود دوسرے گھر ای 144 ہجویری ویلا ایمریٹس ہل کے گھر کا ایڈریس لکھا ہوا ہے۔

انٹرپول کی مدد سے اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے جاری ہونے والے ریڈ وارنٹ میں سابق وفاقی وزیر خزانہ کے جسمانی خدوخال کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔

قبل ازیں وزارت داخلہ نے نیب کی درخواست پر اسحاق ڈار کی گرفتاری اور وطن واپسی کے لیے ریڈوارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے لیے انٹرپول کو بھی خط ارسال کیا گیا تھا۔


مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ جاری


خیال رہے عدالت نے اسحاق ڈار کو وطن واپسی کے لیے کئی بار مہلت دی مگر وہ اپنی صفائی دینے کے لیے حاضر نہ ہوئے۔

یاد رہے کہ 14 جولائی کو اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق ہونے والی کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ جاری کردیے گئے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ کیا اسحاق ڈار کا پاکستانی پاسپورٹ منسوخ کیا گیا؟

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اسحاق ڈارکا ابھی تک پاسپورٹ منسوخ نہیں کیا گیا کیونکہ ملزم اس کے بعد واپس نہ آنے کا جواز  پیش کرسکتا ہے، ہمیں انٹرپول کی جانب سے کارروائی کا انتظار ہے۔


ویڈیو دیکھیں: بیمار اسحاق ڈار کی لندن میں پھرتیاں، ویڈیو سامنے آگئی


یاد رہے 9 جولائی کو جسٹس ثاقب نثار نے اسحاق ڈار کی پیشی یقینی بنانے کے لیے وزارت داخلہ اور اٹارنی جنرل کو حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار ملک کی سب سے بڑی عدالت کو خاطر میں نہیں لارہے، وہ مفرور ہیں، کوئی بھی ان کو پکڑ کرپیش کرسکتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر اسحاق ڈار نہیں آتے تو ان کا پاسپورٹ منسوخ کیا جائے اور انٹرپول کے ذریعے انہیں واپس لایا جائے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں