اسلام آباد : مفرور ملزم اسحاق ڈار کی اہلیہ نے جائیداد صوبائی حکومت کی تحویل میں دینے کا فیصلہ احتساب عدالت میں چیلنج کردیا اور کہ ملزم اسحاق ڈارہیں، میری ملکیت والا گھر ضبط نہیں کیا جاسکتا ، عدالت نے نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق سے سات نومبرکودلائل طلب کر لئے۔
تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں مفروراسحاق ڈار کی جائیداد صوبائی حکومت کی تحویل میں دینے کے معاملے پر ملزم اسحاق ڈار کی اہلیہ نے احتساب عدالت میں اعتراضات دائرکر دیے۔
تبسم اسحاق ڈار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم اسحاق ڈارہیں، لاہوروالا گھر تو میری ملکیت ہے، میری ملکیت والا گھر ضبط نہیں کیاجاسکتا۔
تبسم اسحاق نے کہا گھر چودہ فروری انیس سو نواسی کو اسحاق ڈار نے حق مہر کے عوض گفٹ کیا، لاہور والے گھر کی میں اکیلی مالک ہوں، گلبرگ لاہور والا گھر حکومتی تحویل میں جانے سے میرا نقصان ہوگا۔
ہجویری فاؤنڈیشن کی جانب سے بھی بینک اکاؤنٹ سے متعلق اعتراضات بھی دائر کئے گئے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے نام کا ایک اکاؤنٹ ہمارا ہے، فاؤنڈیشن کو اکاؤنٹس میں موجود فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں : اسحاق ڈارکی گاڑیاں اورجائیداد نیلام کرنے کا حکم
عدالت نے اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اعتراضات کی کاپی نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق کو فراہم کرتے ہوئے سات نومبر کو دلائل طلب کرلئے۔
یاد رہے 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔
احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔
واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کررکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔