اسلام آباد میں احتجاج کی غرض سے آنے والے 412 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جنھیں گرفتار کیا گیا ان میں سے 60 لوگوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین کو بہارہ کہو، ترنول اور سنگجانی سے گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار مظاہرین میں سے 60 افراد کا تعلق افغانستان سے ہے، مظاہرین سے کیل لگے ڈنڈے، غلیل اور کنچے بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دارالحکومت میں تحریک انصاف کی احتجاج کی کال کے پیش نظر آج رات سے ریڈ زون میں رینجرز کو تعینات کردیا جائےگا۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دیے جانے پر وارننگ جاری کی ہے۔
آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ملائیشین وزیراعظم پاکستان میں موجود ہیں جبکہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آ رہا ہے، وفاقی دارالحکومت میں اہمیت نوعیت کی بین الاقوامی تقاریب ہو رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک مملکت کا سربراہ موجود ہے اور پی ٹی آئی دھاوا بولنے کا سوچ رہی ہے، سیاست کریں مگر یہ طریقہ درست نہیں ہے۔کسی کو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ جلسے کرنے کی جگہ مختص ہے، پی ٹی آئی کو پہلے بھی جلسے کی اجازت دی گئی تھی، احتجاج حق ہے لیکن اس قیمت پر نہ کریں کہ ملک کی بدنامی ہو۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا عوام کا آئینی حق ہے، تشدد نہیں ہونا چاہیے، احتجاج ملتوی کرنے سے متعلق کسی مشاورت کاعلم نہیں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کہنا کہ احتجاج کروگے تو ماریں گے اور زبان کھینچ لیں گے یہ آمرانہ طرزعمل ہے، پرامن احتجاج کرینگے ایسا کچھ نہیں ہوگا جو خلاف قانون ہو۔