اسلام آباد: ہائیکورٹ نے لاپتا نوجوان فیضان عثمان کی فیملی ارکان کے نام ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہریوں کے نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف کیس میں عدالت نے 13 سالہ بچے سمیت فیملی کے 9 میں سے 7 ارکان کے نام ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
بغیر اسکروٹنی اور ورکنگ پیپر فیملی ارکان کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ سب کمیٹی کو کیسے بھیجا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ سے آئندہ سماعت پر بیان حلفی طلب کر لیا۔
فیضان عثمان کچھ عرصہ قبل لاپتا ہوا تھا، جسٹس بابر ستار کی جانب سے سماعت کا 3 صفحات پر مبنی تحریری حکم جاری کیا گیا، عدالتی دستاویزات کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے کی سفارش پر ایک فیملی کے 9 افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست انتقال کے بعد منظور
حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے نے پھر 7 افراد کی حد تک سفارش واپس لے لی، اور صرف 2 کی حد تک برقرار رکھی، تاہم کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ حکام عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ انھوں نے کیا اسکروٹنی کی تھی، اور عدالت کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کابینہ کمیٹی کو نام بھیجوانے کے لیے کیا ورکنگ پیپر تیار کیا گیا۔
عدالت نے وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کمیٹی کو بھجوایا جانے والا ورکنگ پیپر بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا، اور ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں بغیر ورکنگ پیپر اور بغیر اسکروٹنی نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں۔