اسلام آباد: ایل این جی ریفرنس میں ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کی ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی ریفرنس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ نیب کا کیس ہی نہیں بنتا کہ شاہد خاقان نے کوئی مالی فوائد لیے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل میں کسی غیر شفافیت کا تنازع ہی نہیں ہے، اس کی منظوری مجاز فورمز نے دی تھی، اور ایل این جی کنسلٹنٹ کو فیس امریکی امدادی ادارے نے دی۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اگر شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کی گئی تھی تو اس کا نیب نے ریکارڈ نہیں دیا، جب کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان خط و کتابت کے نتیجے میں کنسلٹنٹ کی تعیناتی ہوئی تھی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق نیب یہ نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان کنسلٹنٹ کی تعیناتی میں اثر انداز کیسے ہو سکتے ہیں، شاہد خاقان کے خلاف واحد مواد سابق سیکریٹری پٹرولیم کا بطور گواہ بیان ہے، ہم وعدہ معاف گواہ کے بیان کی حیثیت پر کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے، تاہم ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد میں تھا، اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان کو مزید گرفتار رکھنا کیوں ضروری ہے۔