دو روز قبل اسلام آباد کے معروف نجی ریسٹورنٹ کی مالکن خواتین کی جانب سے ریسٹورنٹ منیجر کا مذاق اڑائے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ کھڑا ہوا تاہم بینک مینجر نے اس واقعے کا مکمل پس منظر بیان کردیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نجی ریسٹورنٹ کی مالکن خواتین کی جانب سے تضحیک کا شکار ہونے والے اویس نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو صرف تفریح کے طور پر بنائی گئی، اس میں میری تضحیک کرنے کی بات درست نہیں کیونکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
اویس احمد نے بتایا کہ میں اس ہوٹل میں گذشتہ دس سال سے نوکری کررہا ہوں، ہوٹل مالکان میں کچھ تو خوبیاں ہیں جس کے باعث میں ان کے ساتھ دس سال سے وابستہ ہوں، ان کا رویہ اچھا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر صارفین کی تنقید کو درست قرار دیتے ہوئے کہا اویس نے کہا کہ ہماری زبان اردو ہے، ہمیں اس کے فروغ کے لئے کام کرنا ہوگا، انگلش سیکھنا اچھی بات ہے، مگر پہلی ترجیح اردو زبان پر مکمل عبور ہونا ہے۔
دو روز قبل اسلام آباد کے معروف نجی ریسٹورنٹ کی مالکن خواتین نے اپنے منیجر اویس کی انگریزی درست نہ بولنے کی مذاق اڑاتے ہوئے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کردی تھی جس کے باعث انہیں اس اقدام پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر ہوٹل کے بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کے باعث کنولی ریسٹورنٹ کی مالکان عظمیٰ چوہدری اور دیا حیدر اپنی حرکت پر نادم ہوئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے معافی نامہ بھی شیئر کیا تاہم ان پر تنقید کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔