تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

آج دیو ہیکل سیارچہ کرۂ ارض کے قریب سے گزرے گا

ایک بہت بڑا سیارچہ آج زمین کے قریب سے گزرے گا، فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیارچے کا سائز امریکی پلم جزیرے جتنا ہے۔

ماہرین فلکیات نے کئی دن قبل اطلاع دی تھی کہ ایک سیارچہ جس کا قطر 1.8 کلومیٹر ہے، آج جمعہ 27 مئی کو زمین کے قریب سے گزرے گا۔

ناسا کے مطابق اس پتھریلے سیارچے کو 7335 (1989 JA) کا نام دیا گیا ہے، پہلی بار 1989 میں اسے دریافت کیا گیا تھا، یہ ہر 861 دن میں سورج کے گرد چکر لگاتا ہے جب کہ زمین کے مدار سے اوور لیپ ہوتا ہے، یہ ایک چٹانی دیو ہے جو اگر زمین تک پہنچ جائے تو دنیا کی آب و ہوا کو تباہی کے دہانے تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا نتیجہ قحط اور زندگی کے ضیاع کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

تاہم، ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس کا بالکل بھی امکان موجود نہیں ہے، زمین کے ابتدائی دور میں، تقریباً چار بلین سال پہلے، بمباری کافی عام تھی اور اس نے ہمارے سیارے کو تشکیل دینے میں مدد کی تھی، اب، وہ اعداد و شمار کے لحاظ سے کافی نایاب ہیں، اور اس جتنا بڑا کوئی سیارچہ 500 ملین سال یا اس سے زیادہ عرصے میں صرف ایک بار زمین سے ٹکرانے کا امکان موجود ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فکر کی کوئی بات نہیں کیوں کہ یہ دیوہیکل چٹان زمین سے 2.5 ملین میل دوری پر گزرے گا، اور 8 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے زن کر کے گزرے گا۔

ناسا نے اس سیارچے کو "ممکنہ طور پر خطرناک” کے طور پر درجہ بند کیا ہے، یعنی اگر اس کا مدار کبھی تبدیل ہوتا ہے اور چٹان زمین کو متاثر کرتی ہے تو اس سے ہمارے سیارے کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جدہ فلکیاتی انجمن کا کہنا ہے کہ ڈھلتا ہوا چاند اور زہرہ سیارہ کا ملاپ کسی دوربین کے بغیر دیکھا جا سکے گا، جنوب مشرقی افق پر 0.18 ڈگری پر 10.9 منٹ کے قریب چاند اور زہرہ کے درمیان حجاب آئے گا۔

پھر چاند اور زہرہ سورج طلوع ہونے سے تقریباً 2 گھنٹے قبل ایک ساتھ نظر آئیں گے اور ان کا یہ منظر بے حد حسین ہوگا، حجاب کا باعث یہ ہوگا کہ زہرہ اور چاند کے درمیان سے سیارچہ گزرے گا۔

Comments

- Advertisement -