برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے قتل کرایا۔
برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں ایک اور انکشاف بھی کیا ہے کہ ایرانی ایجنٹوں نے گیسٹ ہاؤس کے 3 کمروں میں پہلے ہی دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا، اور دھماکا خیز مواد نصب کرنے والے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پر اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا جانا تھا، تاہم نئے صدر کی حلف برداری کے موقع پر یہ اقدام کیا گیا، اور دھماکا خیز مواد ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا۔
اخبار کے مطابق ایرانی حکام کے پاس گیسٹ ہاؤس کے کمروں میں ایجنٹوں کے انتہائی تیزی سے آنے جانے کی ویڈیو بھی موجود ہے۔
دوسری طرف برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 روز میں ایران کے رہبر اعلیٰ متعدد بار تمام کمانڈروں کو طلب کر چکے ہیں، وہ ان سے جواب کے خواہاں ہیں، اور ان کے نزدیک سیکیورٹی کی خلاف ورزی کو حل کرنا اب بدلہ لینے سے زیادہ اہم ہے۔
اس سے قبل امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حماس لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت ان کے کمرے میں نصب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے ہوئی، جو ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل چھپایا گیا تھا اور بم کو ریموٹ کنٹرول سے اُس وقت پھاڑا گیا جب اسماعیل ہنیہ کی اپنے کمرے میں موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ اس دھماکے میں اُن کا ذاتی محافظ بھی شہید ہوا۔
واضح رہے اسماعیل ہنیہ شمالی تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر تھے وہ جس کمپاؤنڈ میں واقع ہے، اس کا کنٹرول ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے پاس تھا اور یہ کمپاؤنڈ کئی سرکاری عمارات کے ایک سلسلے کا حصہ ہے جسے ’نشاط‘ کہا جاتا ہے۔
حماس سربراہ نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری کے لیے تہران آئے تھے اور ایک روز قبل انھوں نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔