اسرائیلی فوج نے غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار نہتے فلسطینیوں کو امدای مراکز پر گولیاں مارنے کا اعتراف کر لیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ امدادی مراکز پر فلسطینیوں کو جانی نقصان پہنچنے کا اعتراف کرتے ہیں جس کے بعد قیادت نے نئی ہدایات جاری کی ہیں، حالیہ واقعات سےسبق سیکھا ہے۔
مئی کے آخر سے اب تک غزہ میں 600 کے قریب فلسطینی امدادی مراکز پر شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو غیرمسلح ہجوم پر گولی چلانے کا باقاعدہ حکم دیا گیا تھا، اسرائیلی فوج کو خطرہ نہ ہونے کے باوجود فائرنگ کی اجازت دی گئی۔
عالمی قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر امدادی مراکز پر فائرنگ واضح جنگی جرائم ہیں اسرائیلی فوج کا غیرمسلح فلسطینیوں پر حملہ نسل کشی ہے۔
برطانوی ماہر مارٹن شا نے کہا کہ اسرائیل 20 ماہ سے فلسطینیوں پر بھاری ہتھیار استعمال کر رہا ہے اسرائیل نے زندگی کے بنیادی ڈھانچے تباہ کر دیئے عوام کو محتاج بنا دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ میں غذائی قلت کے باعث کم از کم 66 بچے چل بسے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث دودھ، غذائی سپلیمنٹس اور دیگر غذائی امداد کے داخلے کو روکنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فورسز نے علاقے پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں 20 افراد سمیت کم از کم 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔