اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 55 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور مارکیٹوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک روز میں مزید 55 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔
اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ سے ایک بار پھر بے گھر فلسطینیوں کو انخلا کا حکم جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین آئی او ایم نے غزہ سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق (IOM) نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ متاثرہ افراد کو امداد پہنچائی جاسکے۔
آئی او ایم (IOM) نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کررہے ہیں۔
گزشتہ روز ایک بیان میں آئی او ایم کا کہنا تھا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
پہلگام حملہ: قابض بھارتی فوج نے ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے داخلی راستوں کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔