اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور OCHA کے ترجمان ‘جینس لیرکے’ نے غزہ کے شمالی حصے پر اسرائیلی حملوں اور ناکہ بندی میں مزید سختی اور انسانی امداد کی صورتحال کے بارے دردناک انکشاف کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور OCHA کے ترجمان ‘جینس لیرکے’ کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں غزہ کے شمالی حصے میں محدود مقدار میں امداد داخل ہوئی، اس کے بعد امداد داخل نہیں ہونے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے 6 تا 20 اکتوبر کے دوران بیت حانون، جبالیہ اور بیت لاہیا میں مربوط انسانی امدادی سرگرمیوں کی 28 درخواستوں کو مسترد کردیا اور 7 درخواستوں کو روک دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ رواں مہینے کے پہلے دو ہفتوں میں امداد کی 85 فیصد کوششیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ 2 تا 15 اکتوبر کے دوران کسی بھی غذائی امداد کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اسرائیلی حکام نے اکتوبر کے پہلے 20 دنوں میں غزہ کی جنوبی چیک پوسٹ سے شمال کی طرف طے شدہ 66 انسانی امدادی مشن میں سے صرف 4 کو داخلے کی اجازت دی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ OCHA کی ٹیموں نے 19 اکتوبر کو غزہ کے شمالی حصے کے کچھ علاقوں کا دورہ کیا۔ ٹیموں کی فراہم کردہ رپورٹ کے مطابق بے گھر انسانوں کے ہجوم کی وجہ سے فوری پناہ گاہ کی ضرورت ہے۔
خیموں یا پناہ گاہوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کچھ بے گھر افراد بیت الخلاء میں رہنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں تباہ حال فلسطینیوں کو اپنے پیاروں کو دفنانے کیلئے کفن تک نہیں مل رہا۔
بے گناہ فلسطینی عوام پر پے سر پے اسرائیلی حملوں میں مزید شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، شہیدوں کو دفنانے کیلئے تابوت اور کفن کم پڑ گئے۔
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں اور ملبے تلے بکھری پڑی ہیں۔
70 اسرائیلی فوجی واصل جہنم، حزب اللہ کا دعویٰ
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش کا کہنا ہے کہ بہت سے زخمی ہماری آنکھوں کے سامنے دم توڑ چکے ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے، انہوں نے لوگوں سے کوئی بھی کپڑا عطیہ کرنے کی اپیل کردی۔