غزہ: اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان نازک جنگ بندی جاری ہے، حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دیں۔
جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔
الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں/باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔
غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟
یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خواتین اور بچے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں یا غزہ میں لڑائی میں ملوث نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایکٹوسٹس اسرائیل پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے انھیں ’’سودے بازی کے چپس‘‘ کے طور پر پکڑا ہے۔
رہائی پانے والوں میں تقریباً 600 وہ فلسطینی قیدی اور نظر بند شامل ہیں، جن میں 445 کا تعلق غزہ سے ہے اور 48 اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان کے نام شائع نہیں کیے ہیں۔