جنگی جنون میں مبتلا غاصب اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مظلوموں کو عید پر بھی نہیں بخشا اور پانچ بچوں سمیت 9 افراد کو شہید کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے صہیونی فوج نے رات بھر غزہ اور خان یونس میں بمباری کی جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہدا کی تعداد 24 ہوچکی ہے۔
ماہ رمضان میں اسرائیل فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کے بعد ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو نہ صرف شہید کیا بلکہ ایک ماہ سے غزہ کی امداد اور بجلی بند ہے جب کہ مظلوم روزہ دار فلسطینیوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت نے اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ لاکھوں شہری خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
صہیونی فورسز نے اس دوران تمام انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی اور زمینی حملوں میں اسپتالوں، اسکولوں، پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنا کر غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
دوسری جانب جہاں عید پر دنیا خوشیاں منا رہی ہے وہیں غزہ پر دکھ کا سایہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔ غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو عید کی خوشیاں نہیں دے سکتے، کیونکہ روزگار ختم ہو چکا ہے اور سرحدوں کی بندش نے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ ایک شہری نے کہا: "ہم بھی انسان ہیں، کیا ہمارے بچوں کو خوش رہنے کا حق نہیں؟”