انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کو براہ راست نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کا صفایا کرنے کے مخصوص ارادے کے ساتھ غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی، بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی عدالت انصاف کی وارننگ کے باوجود اسرائیل نے غزہ تک انسانی امداد کی رسائی کو روکا اور جنوبی شہر رفح پر حملہ کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو انخلا کے احکامات پر عمل کر رہے تھے، اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کو زبردستی حراست میں لینا اور ان کو غائب کرنے کا عمل جاری رکھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ میں کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے دنیا کو غزہ میں براہ راست نشر ہونے والی نسل کشی کا سامعین بنایا ہے۔
’اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو مار ڈالا، کئی خاندانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کر دیا۔ ایسے میں دیگر ممالک کمزور دکھائی دیتے ہیں۔‘
اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل اور اس کے طاقتور اتحادیوں بشمول امریکا نے ایسا ظاہر کیا جیسے ان پر بین الاقوامی قانون کا نفاذ نہیں ہوتا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر قوتوں کے بارے میں بھی خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کیلیے خطرہ ہیں۔