غزہ: اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی ہے، غزہ میں امداد اور سامان کی ترسیل روک دی۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تمام انسانی امداد کا داخلہ روک دیا ہے اور معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد نئے معاہدے کے بغیر یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے کو دوسرے مرحلے میں جاری رکھنے پر زور دے رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل کی بجائے پہلے مرحلے میں توسیع پر اصرار کرنے لگا ہے۔ قبل ازیں، اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ تجویز کے مطابق جنگ بندی کی مدت کو رمضان تک توسیع دے گا، اوراس کے بدلے میں غزہ میں موجود نصف یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
تاہم دوسری طرف حماس نے غزہ میں مستقل جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر غزہ میں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انھیں جنگ کی واپسی کا خدشہ ہے۔
غزہ جنگ بندی : اسرائیل اور حماس معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل
اسرائیل نے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی بھی شروع کر دی ہے، اور شمالی غزہ میں بیت حنون پر ڈرون حملہ کر دیا ہے، جس میں ایک فلسطینی شہید ہو گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حماس نے پہلے مرحلے میں جنگ بندی میں امریکا کی پیش کردہ توسیع کی تجویز قبول نہ کی، تو اس سے زیادہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حماس نے اسرائیل کے دباؤ میں آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے سے ہی یرغمالیوں کی واپسی ہوگی۔ امدادی سامان روکنا بلیک میلنگ ہے۔ ثالثوں کو اسرائیل کو اس اقدام سے روکنا چاہیے۔ معاہدے کے تحت پہلا مرحلہ ختم ہوتے ہی دوسرے مرحلے پر آغاز ہونا ہے۔