اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین میں شائع خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق نتین یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو ختم کرنے اور غزہ میں موجود یرغمالیوں کو رہا کروانے سے قبل جنگ ختم نہیں کریں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کیلیے یرغمالیوں کی نصف تعداد کو فوری رہا کرنے کی ہماری تازہ تجویز کو مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو غزہ پہنچ گئے، حماس کو نتائج بھگتنے کی دھمکی
اسرائیل میں ان پر یرغمالیوں کے اہل خانہ، ان کے حامیوں، ریزروسٹ اور ریٹائرڈ اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے جو جنگ کے جاری رکھنے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
نیتن یاہو کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 48 گھنٹوں کے دوران 90 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوجی یرغمالیوں کی رہائی اور حماس پر دباؤ ڈالنے کیلیے اپنے حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
العودہ ہسپتال کے مطابق ہفتے کے روز وسطی غزہ میں نصیرات کے مغرب میں شہریوں کے ایک گروپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی شہید ہوا۔
جبکہ اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس نے 40 سے زائد جنگجوں کو شہید کیام لیکن اس کی اب تک تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب، مزاحمتی تنظیم حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز نے بتایا کہ اس نے غزہ شہر کے الطفاح محلے کے مشرق میں سرگرم اسرائیلی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا۔