تل ابیب: اسرائیلی جارحیت اور مظالم کے خلاف حماس کا طوفان الاقصیٰ چوتھے روز میں داخل ہو گیا ہے، جس میں اب تک 900 اسرائیل ہلاک اور ڈھائی ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، صورت حال اتنی نازک ہو چکی ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیاست میں بھی بے چینی دیکھی جانے لگی ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، خود اسرائیلی وزیر انصاف یاریف لاوین نے ہنگامی طور پر نئی قومی حکومت کا مطالبہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ نئی قومی حکومت یا جنگی کابینہ معتدل مزاج سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ہو اور اس میں شدت پسند رہنماؤں کو شامل نہ کیا جائے۔ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے بھی موجودہ کابینہ پر جنگی کابینہ کی تشکیل پر اعتراض کر دیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف امریکا میں مظاہرے، یہودی بھی سراپا احتجاج بن گئے
تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپوزیشن کے ایسے کسی بھی مطالبے کو رد کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جنگی کابینہ تشکیل دی جا سکتی ہے لیکن اپوزیشن کی شرائط پر نہیں۔ انھوں نے کہا میں حزب اختلاف کے رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ 1967 کی جنگ کی طرح ایک قومی ہنگامی حکومت قائم کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی افواج کے غزہ پر فضائی حملوں میں اب تک 704 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور چار ہزار سے زائد زخمی ہیں، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
اسرائیل میں قوامتحدہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے ملحقہ علاقوں سے اب تک ڈیڑھ سو اسرائیلیوں کو اغوا کیا جا چکا ہے، اسرائیلی فوج نے اب تک 123 فوجیوں کی ہلاکت 50 کے اغوا ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے ساتھ تمام علاقوں کا کنٹرول واپس لینے کا بھی دعویٰ کیا ہے، اور فلسطینیوں کو غزہ خالی کر دینے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھول دیا
لیکن اب بات حماس کے حملوں تک محدود نہیں رہی ہے، مشرقی سرحد پر شام کے علاقوں میں عسکری نقل و حرکت دیکھی گئی جہاں گولان کے علاقے سے کئی پیرا گلائیڈر اسرائیل میں داخل ہوئے اور چکر لگا کر واپس چلے گئے۔ شمالی سرحد پر لبنان کے علاقوں میں حزب اللہ کے مجاہدین کی جانب سے بڑے پیمانے پر نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔ حزب اللہ نے دو روز پہلے حماس سے یکجہتی کے لیے اسرائیلی چیک پوسٹوں کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا تھا اور جواب میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی تھی۔