ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا سے جوہری معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیتن یاہو پر امریکا سے جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے دانستہ حملے سے مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش کی۔
اُنہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی ردعمل مکمل ہونے تک امریکا سے بات چیت ممکن نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سفارتکاری کیلئے سنجیدہ ہے، مذاکرات کی میز کبھی نہیں چھوڑی، اس وقت تہران کا فوکس اسرائیلی جارجیت سے نمٹنے پر ہے۔
اس سے پہلے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جیسے شخص کو روکنے کیلیے واشنگٹن سے ایک فون کال کافی ہے، اگر ٹرمپ جنگ روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اگلے اقدامات نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی ٹی وی چینل پر بمباری اسرائیل کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسری جانب پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران طویل جنگ کیلئے پوری طاقت کے ساتھ تیار ہے۔
جنرل احمد واحدی کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو جدید اسلحہ جنگ میں استعمال کیا جائے گا، اسرائیل کو خبردار کر دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ تہران ہر قسم کی جنگ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے، ایران جلد اپنی نئی ایجادات سامنے لائے گا، ایران نے میزائل طاقت کو تاحال اسٹریٹیجک طور پر تعینات نہیں کیا۔
ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں
جنرل احمد واحدی کا مزید کہنا تھا کہ جدید ترین ہتھیار مناسب وقت پر استعمال کیے جائیں گے، دنیا آئندہ چند روز میں ایرانی ایجادات کا مشاہدہ کریگی۔