اسرائیلی فوج نے غیر مسلح طبی عملے کی ہلاکت کے معاملے میں اپنے اہلکاروں کی غلطی کا تسلیم کر لی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 23 مارچ کو اسرائیل کی فوج نے جنوبی غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے معاملے میں اپنے اہلکاروں کی غلطی کا تسلیم کر لی۔
تاہم اسرائیلی فوج کا اب بھی اصرار ہے کہ کم از کم چھ امدادی کارکنوں کا تعلق حماس سے تھا لیکن اس بارے میں وہ اب تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کو قتل کرنے کے واقعے کی ویڈیو منظرعام پر آئی تھی۔
ویڈیو اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایک کارکن کے موبائل سے بنائی گئی ہے، جس کی لاش اور موبائل فون واقعے کے ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے ملنے والے 14 دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ ملا تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ ویڈیو اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی درخواست کے ساتھ دی ہے، اخبارکے مطابق یہ ویڈیو 23 مارچ کو رفح میں صبح کے وقت بنائی گئی تھی۔
اقوام متحدہ میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) کے نمائندے نے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دنیا بھر میں 2017 کے بعد ریڈکراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے کارکنوں پر سب سے زیادہ مہلک حملہ تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں کم ازکم ایک ہزار 60 طبی کارکن شامل ہیں۔