اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فراہم کیے گئے بھاری بموں کی شپمنٹ گزشتہ رات موصول ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلحے کی برآمد پر عائد پابندی ہٹانے کے بعد اسرائیل کو امریکا سے 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے 84بموں کی پہلی کھیپ مل گئی۔
بائیڈن انتظامیہ کے دور میں اسرائیل کو بھاری بموں کی فراہمی معطل کرنے کے فیصلے کے بعد نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے بیان میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حال ہی جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’امریکی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے بھاری فضائی بموں کی ایک کھیپ اسرائیل میں موصول ہوئی اور گزشتہ رات اتاری گئی۔‘
خیال رہے کہ فلسطینی علاقہ غزہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ سے زائد کی جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکا ہے اور امریکی اسلحے کی یہ کھیپ اس تشویش کے بعد آئی ہے کہ آیا غزہ میں گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی برقرار رہے گی یا نہیں؟ کیونکہ فریقین نے گزشتہ دنوں ہی ایک دوسرے پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔
سعودی نشریاتی ادارے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پہنچائے جانے والے مذکورہ 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے84 بم موٹے کنکریٹ اور دھات کو توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکا نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر مالیت سے زیادہ کے لڑاکا طیاروں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دی تھی۔
تاہم اس وقت امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے بتایا تھا کہ ان چیزوں کی حوالگی چند برس بعد شروع ہوگی۔