یروشلم: ماہ رمضان سے قبل اسرائیل نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کا داخلہ محدود کردیا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مسجد اقصی میں فلسطینیوں کے داخلے کو محدود کردیا، ماہ رمضان میں صرف 55 سال سے بڑے مرد، 50 سال سے بڑی خواتین اور 12 سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، مسجد اقصیٰ جانے والے راستوں پر مزید 3 ہزار اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
جمعہ کی نماز کے لیے نمازیوں کی تعداد کم کرکے 10 ہزار کر دی جائے گی، وہ لوگ جو مسجد آنا چاہیں گے انہیں آنے سے قبل اسرائیلی حکام کو درخواست دینا ہوگی۔
اسرائیلی وزیر نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ کی تعمیر کا اعلان کر دیا
واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران لاکھوں فلسطینی مشرقی یروشلم میں واقع اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام الاقصیٰ پر نماز ادا کرنے کے لیے آتے ہیں، جس پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہوا ہے، مسجد الاقصیٰ فلسطینی قومی شناخت کی علامت بھی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے صحافیوں کو ایک آن لائن بریفنگ میں کہا کہ عوامی تحفظ کے لیے معمول کی پابندیاں اسی طرح لاگو ہوں گی جیسے ہر سال ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ پچھلے سال، غزہ جنگ کے دوران، اسرائیلی حکام نے الاقصیٰ آنے والے زائرین پر خاص طور پر مقبوضہ مغربی کنارے سے آنے والے فلسطینیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔