اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے شام کے صدارتی محل کے قریب ایک علاقے پر بمباری کی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حملے سے قبل اسرائیل نے شامی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنوبی شام میں اقلیتی فرقے کے آباد دیہاتوں کی طرف رخ نہ کریں۔
آج صبح کے وقت یہ حملہ دارالحکومت دمشق کے قریب دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی حکومت کے حامی بندوق برداروں کے درمیان کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں صدر حسین الشارع کے صدارتی محل سے ملحقہ علاقے کو نشانہ بنایا تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کا یہ حملہ دمشق شہر سے نظر آنے والی پہاڑی پر ’پیپلز پیلس‘ کے قریب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔
یرغمالیوں کے اہلخانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے مگر ایسا نہیں ہے۔
یرغمالیوں کے لواحقین اور ان کے حامی گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر پہنچے جو تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا عندیہ
مگر نیتن حکومت بہانے تلاش کرکے غزہ پر مسلسل بمباری کررہی ہے اور اپنے اقتدار کو مزید طول دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔