اسرائیل کی جانب سے غزہ میں درندگی کا سلسلہ تاحال ہے، نصیرات پر القدس ٹی وی پر بمباری کے نتیجے میں 5 صحافی جام شہادت نوش کرگئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ابتک 133 صحافی اسرائیلی درندگی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اس کے علاوہ شمالی غزہ 75 دن سے محاصرے میں ہے، شدید سردی کے باعث 3 بچے بھی شہید ہوگئے۔ شمالی غزہ میں فلسطینیوں کوکمبل، سردی سے بچاؤ کا سامان بھی میسر نہیں ہے۔
اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ پر بھی بمباری کی، جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی شہید جبکہ 30 لاپتہ ہوگئے۔
دوسری جانب شام میں عبوری حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، حکام نے مغربی ساحلی شہروں طرطوس اور لطاکیہ اور مرکزی شہر حمص میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا، جو جمعرات کی صبح 5 بجے سے نافذ العمل ہے۔
طرطوس میں بشارالاسد کی حامی فورسز کے حملوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، جھڑپیں بشارالاسد کے ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کے دوران ہوئیں۔
شامی صوبہ طرطوس بشارالاسد کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے، محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا، شام کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بڑے پیمانے پر شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن کی قیادت اقلیتی علوی اور شیعہ کمیونٹیز کر رہے ہیں، روئٹرز نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسد کے وفادار ہونے کے ناطے علویوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر وہ مظاہرے کرنے لگے ہیں۔
ویڈیو: موزمبیق کی جیل سے ڈیڑھ ہزار قیدی فرار، 33 ہلاک ہو گئے
الجزیرہ کے مطابق بدھ کے روز علوی کے مزار سے متعلق ایک ویڈیو گردش کرنے لگی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جنگجوؤں نے مزار پر حملہ کر کے پانچ نگرانوں کو مارا اور مزار کو نذر آتش کر دیا، یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شام کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج شروع کیا۔ لطاکیہ، طرطوس، حمص، دمشق اور حما میں مظاہرین نے اس واقعے کو علوی برادری کے اہم مذہبی مقام پر حملہ قرار دیا۔