ریاستی دہشتگرد اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں شدید بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاستی دہشتگرد اسرائیل نے 24 گھنٹے میں 45 مقامات پر شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں 35 فلسطینی شہید، 55 زخمی،80 لاپتا ہوگئے۔
جبکہ امریکی فوج کی جانب سے یمن کے صوبے حدیدہ پر بمباری کے نتیجے میں 10 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج نے جنوبی غزہ میں بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار 810 ہو گئی، جبکہ غزہ میں امداد کی بندش کو 6 ہفتے ہوگئے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر کھانے پینے کی اشیا ختم ہوچکی ہیں، غذائی قلت سے60 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جب سے امداد بند ہوئی ہے، ہولناکیوں کے دروازے دوبارہ کھل گئے اور غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا، غزہ کے شہری نہ ختم ہونے والے موت کے چکر میں پھنس چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ ہی تجارتی سامان کچھ بھی داخل نہیں ہوا۔
اسرائیلی ایئرفورس کا طیارہ لبنان میں گر کر تباہ
انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ ہم کسی ایسے انتظام کا حصہ نہیں بنیں گے جو انسانی اصولوں، انسانیت، غیر جانبداری، آزادی اور غیر جانب داری کا مکمل احترام اور پاسداری نہ کرے۔