امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو برسوں تک حماس کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کا سب سے عملی طریقہ ہے لیکن اس بارے میں شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ آیا نیتن یاہو اقتدار میں رہ سکتے ہیں یا حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کی حکمرانی کی صلاحیت پر عدم اعتماد جنگ سے پہلے کے معیار سے عوام میں گہرا اور وسیع ہو گیا ہے اور اب ایک مختلف، زیادہ اعتدال پسند حکومت کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو ممکنہ طور پر آنے والے برسوں تک حماس کی طرف سے طویل مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، اور فوج حماس کے زیر زمین انفراسٹرکچر کو بے اثر کرنے کے لیے جدوجہد کرے گی جو مزاحمت کاروں کو چھپنے، دوبارہ طاقت حاصل کرنے اور اسرائیلی افواج کو حیران کرنے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
الجزیرہ کی کمبرلی ہالکٹ کے مطابق رپورٹ میں 18 مختلف امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے نتائج شامل ہیں۔
ہالکٹ کا کہنا ہے کہ ان تمام ایجنسیوں سے نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دعوے کے باوجود اسرائیل غزہ کے خلاف جو جنگ چھیڑ رہا ہے وہ مختصر نہیں ہو گی، تشدد کا خطرہ بہت زیادہ ہے یہ وہ چیز ہے جو جاری رہے گی حالانکہ نیتن یاہو اپنی عوام کو یہ بتاتے ہیں یہ مزاحمت محدود ہے اور قریب کی مدت میں ختم ہوسکتی ہے۔