یروشلم: اسرائیل کی نئی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کو آمدنی روکنے کی دھمکی دے دی، نیز عالمی عدالت سے رجوع کرنے پر اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی پر نئی سخت پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق فسلطینی اتھارٹی کی جانب سے عالمی عدالت سے رجوع کرنے پر اسرائیل برہم ہو گیا ہے، اسرائیلی کابینہ کے سیکیورٹی اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نئی اور سخت پابندیوں کی منظوری دے دی گئی۔
اسرائیلی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی قبضے کے معاملے پر اقوامِ متحدہ سے نتائج مانگے تو اس کی آمدنی روک دی جائے گی۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے فلسطینی اتھارٹی نے جنرل اسمبلی سے درخواست کی تھی کہ وہ عالمی عدالت انصاف سے کہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے نتائج پر غور کرے۔
فلسطینی اتھارٹی (PA) نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں اپنی رائے دیں، جس پر نئی اسرائیلی حکومت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی حکومت کے خلاف اسرائیلی پابندیاں اس وقت لگیں جب گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عدالت سے ماہرانہ رائے کے لیے فلسطین کی درخواست کے حق میں ووٹ دے دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ایک ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے دیگر اقدامات کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے کے زون سی میں فلسطینی تعمیراتی منصوبے بھی منجمد ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ ایریا C کو 1990 کی دہائی میں اوسلو امن معاہدے کے تحت اسرائیل کے مکمل کنٹرول میں دیا گیا تھا اور یہ مقبوضہ مغربی کنارے کے کل رقبے کا 60 فی صد سے زیادہ حصہ ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل نے ٹیکسوں کی مد میں جو 139 ملین شیکل (تقریباً 39 ملین ڈالر) جمع کیے ہیں، وہ بھی ضبط کرے گا اور یہ رقم جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کے متاثرین کے خاندانوں میں تقسیم کی جائے گی۔