تل ابیب: اسرائیلی اپوزیشن رہنما یائر لاپڈ نے خبردار کیا ہے کہ انھیں خوف ہے کہ ملک کی داخلی سلامتی کے سربراہ رونن بار، جنھیں نیتن یاہو نے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کے خلاف نفرت انگیز مہم سے ملک میں سیاسی تشدد پھیلنے کا خدشہ ہے۔
یائر لاپڈ نے تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’سرخ لکیر عبور ہو گئی ہے، اگر ہم نے اسے نہیں روکا تو یہاں سیاسی قتل ہو جائے گا، شاید ایک سے زیادہ، یہودی یہودیوں کو قتل کر دیں گے۔‘‘
اپوزیشن لیڈر نے کہا ’’سب سے زیادہ سنگین دھمکیاں شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کو دی گئی ہیں، اگر نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہو سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل کی اندرونی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کے خلاف ملک میں ایک نفرت انگیز مہم شروع کر دی گئی ہے، جنھیں حکومت ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جب کہ رونن بار کی بر طرفی کے خلاف اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اسے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کا غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اسرائیل میں امریکی سفیر کا حماس سے اہم مطالبہ
ادھر رونن بار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے اور دیگر سنگین معاملات کی تحقیقات کر رہے تھے، جس پر انھیں برطرف کیا جا رہا ہے، اسرائیل کے اٹارنی جنرل گالی بہارو-میارا نے بھی انکشاف کیا ہے کہ رونن بار کے خلاف مہم کی وجہ دراصل ’’وزیر اعظم نیتن یاہو کے ذاتی مفادات کا ٹکراؤ ہے کیوں کہ ان کے ساتھیوں کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کی جا رہی تھی۔‘‘
سپریم کورٹ نے رونن بار کو برخاست کرنے کی حکومت کی ابتدائی کوشش کو روک دیا ہے، اور اس ماہ کے شروع میں عدالت نے کابینہ اور اٹارنی جنرل کے دفتر کو سمجھوتہ کرنے کے لیے وقت دیا ہے۔
دوسری طرف رونن بار نے نیتن یاہو کو دھمکیوں کی مہم کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا، انھوں نے جان سے مارنے کی دھمکیوں پر مشتمل سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹس پیش کیے، اور نیتن یاہو سے کہا: ’’اسے بند کرو۔‘‘