غزہ: فلسطینیوں پر ایک اور ہولناک رات گزر گئی، اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں مزید 53 مقامات پر بم برسائے جس سے 377 شہری شہید ہو گئے ہیں، ترجمان حماس نے جنگ کو ہولوکاسٹ سے بڑھ کر قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی ہے، 3 ہزار 600 بچے بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں، جب کہ 22 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ سمیت کئی کارکنان کو شہید کرنے کا دعویٰ سامنے آ رہا ہے، دوسری طرف حماس اور حزب اللہ نے جوابی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے، اور اسرائیلی فوج کے بکتر بند اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔
ترجمان حماس ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو فیصلہ کُن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت ہولوکاسٹ سے بڑھ کر ہے۔
Even after seeing such horrific scenes, the Muslim rulers are silent and just make statements and leave. May God have mercy on the people of Gaza.#FreePalestine #Israel #Springboks #FuryvsNgannou #الإجتياح_البري #Gaza_Genocide #starlinkforgaza #HamasMassacre pic.twitter.com/BmeS6apvDE
— Surbhi Maradiya (@SurbhiMaradiya) October 29, 2023
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی زمینی فوج غزہ کے اندر لڑ رہی ہے اور جنگ شروع ہونے کے بعد سے محصور علاقے کو شدید ترین بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مختلف مقامات پر ڈٹ کر اسرائیلی فوجیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپ سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بچے اور ان کے والدین محصور غزہ میں ایک وحشت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔