اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے متعدد علاقوں میں رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جن علاقوں کے رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کئے ہیں ان میں نصیرات، زہراء، مغرقہ کی میونسپلٹیز اور شمالی ساحلی پٹی سمیت النزعہ، البوادی، البسمہ، الزہراء، البساتین، بدر، ابو حریرہ، الروضہ اور الصفاء جیسے محلے شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے ایک پیغام میں کہا کہ آپ کی حفاظت کی خاطر، فوراً جنوب میں واقع علاقے ‘المواسی’ کی طرف نقل مکانی کریں اور ان علاقوں کی طرف واپس نہ آئیں جو لڑائی سے متاثر ہو چکے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں شدید طاقت کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے تاکہ حماس کی تنظیمی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے کیونکہ یہ تمام علاقے راکٹ فائرنگ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینی شہری پہلے ہی جبری بے دخلی، شدید بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو 30 ارب ڈالر تک کی مالی امداد فراہم کرنے کی خبریں مسترد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سیویلین جوہری پروگرام بنانے کے لیے 30 ارب ڈالر تک کی مالی امداد فراہم کرنے کی خبریں مسترد کردیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ جعلی میڈیا میں کچھ لوگوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایک سویلین جوہری تنصیب کی تعمیر کے لیے ایران کو تیس ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں میں نے ایسا مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا جھوٹ ہے اور اس طرح کی جعلی خبر پھیلانے والے لوگ بیمار ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا
سی این این نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ حالیہ دنوں میں یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے ایران کو اقتصادی مراعات دینے کے منصوبوں پر غور کر رہی ہے۔