فرانسیسی صدر نے بیروت پر اسرائیلی حملے کو ’ناقابل قبول‘ اور جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ آج صبح بیروت پر اسرائیلی حملے "ناقابل قبول” اور جنگ بندی کی خلاف ورزی ہیں اور اس طرح کے حملے "حزب اللہ کے ہاتھ میں کھیلنے جیسے ہیں”۔
انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ لبنان پر اسرائیل کے حملے ناقابل قبول ہیں جو کچھ ہوا ہے وہ غیرمنصفانہ اور غیر مددگار ہے اسی لیے فرانس آپ کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
دونوں رہنماؤں نے پیرس کے ایلیسی محل میں اقتصادی اصلاحات اور ملک کو مستحکم کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی کیونکہ اسرائیل کے ساتھ ایک نازک جنگ بندی تیزی سے دباؤ میں آ رہی ہے۔
میکرون نے کہا کہ لبنانی فوج کو جنوبی لبنان کے بیشتر علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ وہاں حزب اللہ کی موجودگی نہیں ہے۔
میکرون نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ بھی کرنا چاہیں گے کہ حزب اللہ کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے لیے کوئی یکطرفہ کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین کو اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے تاکہ حاصل کردہ کامیابیوں کو نقصان نہ پہنچے، اور اسرائیلی افواج کو لبنان کے جنوب میں [ان کے زیر قبضہ] پانچ پوائنٹس سے انخلا کرنا چاہیے اور رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
نومبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے پہلی بار لبنان کے دارالحکومت بیروت پر بمباری کی ہے۔
یہ حملہ جنوبی مضافات میں اسرائیل کی جانب سے جبری انخلاء کی دھمکی کے بعد کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے ڈرون اسٹوریج کی تنصیب کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ڈرون اسٹوریج کی سہولت پر حملہ کیا ہے۔