اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مسجد پر حملے کے باعث 50 نمازی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے سبرا میں مسجد پر بمباری کی، اس دوران مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی، جبکہ نمازیوں سے مسجد بھری ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے اردنی فیلڈ اسپتال پر بھی فضائی حملہ کیا گیا، جس کے باعث 7 ارکان شدید زخمی ہوگئے، جبکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال کی تلاشی لی گئی۔
اسرائیلی فوج نے الشفاء اسپتال کے جنوبی داخلی راستے کے کچھ حصوں کو تباہ کردیا، بیسمنٹ سمیت مختلف حصوں میں تلاشی کے دوران نہ یرغمالی ملے، نہ کوئی سرنگ ملی۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کی خان یونس اور وسطی غزہ میں گھروں پر بمباری سے مزید 14 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، جس کے بعد شہدا کی تعداد 11 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق الشفا اسپتال میں داخل ہوکر اسرائیلی فوجیوں نے ایمرجنسی اور سرجیکل وارڈز کی تلاشی لی اور طبی عملے کو اسپتال سے نکل جانے کا کہا تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کو چھوڑ کر اسپتال سے باہر جانے سے صاف کردیا۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی الشفا اسپتال میں طبی عملے سے رابطے منقطع ہونے کی تصدیق کردی۔
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال پر اسرائیلی چڑھائی کے باعث نومولود بچوں کو دوسرے وارڈز میں شفٹ کرنا پڑ گیا، جبکہ مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد اسپتال میں محصور ہو کر رہ گئے۔
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اسپتال سے کوئی یرغمالی نہیں ملا تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے اسپتال سے اسلحہ ملنے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، الشفا اسپتال پر چڑھائی کے دوران اسرائیلی فوج نے 200 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا۔
ڈاکٹروں اور حماس نے اسرائیلی فوج کی جانب سے الشفا اسپتال سے اسلحہ ملنے کے دعوؤں کوجھوٹا قرار دے دیا۔
امریکی صدر بائیڈن پر حماس نے الشفا اسپتال پر حملے کی ذمہ داری ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا کا غلط مؤقف اسرائیلی فوج کو حملوں کی ترغیب دے رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے ادھر القدس بریگیڈز نے غزہ میں اسرائیل کا ڈرون مار گرایا جبکہ جنوبی لبنان سے بھی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔