زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اسیران غزہ میں کئی مہینوں تک زیر زمین قید رہے۔
19 جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی میں اب تک تین اسرائیلی شہریوں اور چار فوجی خواتین کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل نے 290 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے میڈیکل کور کے نائب سربراہ کرنل ڈاکٹر ایوی بنوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ان میں سے کچھ نے ہمیں بتایا کہ وہ تمام وقت زیرِ زمین سرنگوں میں رہے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق نوجوان خواتین میں سے سات "ہلکی بھوک” اور وٹامن کی کمی کا شکار ہیں ان میں سے کچھ وہاں موجود پورے وقت میں اکیلے تھے۔
کرنال بنوف نے کہا کہ ان کی رہائی کے بعد کے دنوں میں ان کے علاج میں بہتری آئی، جب انہیں نہانے، کپڑے تبدیل کرنے اور بہتر کھانا مل اس لیے وہ اپنی رہائی کے دنوں میں ویڈیوز میں اچھی حالت میں اور مسکراتے ہوئے دکھائی دیے۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے، حماس نے اسرائیلی فوج کی 4 خواتین یرغمالی اہلکاروں کوہلال احمرکے حوالے کیا جنہوں نے شناخت کے بعد اسرائیلی فوج کے سپرد کر دیا۔
اس سے قبل حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو ریڈکراس کے حوالے کیا تھا، جنہیں عملے کے ارکان اپنی گاڑیوں میں لے کر روانہ ہو گئے تھے۔
یرغمالی خواتین کی رہائی کا عمل پورا ہونے پر اسرائیل نے 90 فلسطینیوں کو رہا کردیا تھا، اسرائیلی قید سے رہائی پانیوالوں میں 69 فلسطینی خواتین اور 21بچے شامل تھے۔