امریکی صدر کے بیان کے بعد اسرائیلی عدالت نے نیتن یاہو کا کرپشن ٹرائل مؤخر کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے نیتن یاہو کو 2 ہفتے کیلئے حاضری سےاستثنیٰ دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ سفارتی و قومی سلامتی امور کی وجہ سے سماعت مؤخر کی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف کیس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اسرائیلی عدالت کا فیصلہ صدر ٹرمپ کے بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔
ٹرمپ نے کہا تھا امریکی امداد کا فیصلہ بھی اس کیس پر منحصر ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو کےخلاف مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔
عدالت نے 2روز قبل نیتن یاہو کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔ نیتن یاہو پر 3 مقدمات میں رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کےالزامات ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل میں جو نیتن یاہو کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ خوف ناک ہے، انہیں جانے دیا جائے انہیں بڑے کام کرنا ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے حماس سے ڈیل کی کوشش میں ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے امریکا کے ساتھ مل کر ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے خلاف بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم سارا دن عدالت کے کمرے میں گزارے اور وہ بھی ایک ایسی چیز پر جسکا وجود ہی نہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو اسی انداز سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے امریکا میں وہ خود گزرے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف اس نوعیت کی عدالتی کارروائی ایران اور حماس سے ڈیل کرنے میں رکاوٹ بنے گی۔