یروشلم: عطر کی شیشیاں اسمگل کرنے کے الزام میں ترک سیاح کو اسرائیل میں گرفتار کرلیا گیا ہے، ترک خاتون سیاح پر دہشت گرد تنظیم سے وابستگی اور صیہونی ریاست کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک خاتون سیاح کی گرفتاری اور اس کے خلاف مقدمہ پر ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ سامنے آیا ہے، ترک خاتون شہری ایبرو اوزکان کو اسرائیلی فوج نے گیارہ جون 2018 کو اللد ہوائی اڈے سے استنبول جاتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔
ستائیس سالہ اوزکان کو خفیہ ادارے شاباک کے اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے، جس کے بعد اس کے خلاف مشکوک انداز میں ٹرائل شروع کردیا گیا ہے، اوزکان کے وکیل عمارہ خمیسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موکلا کو حراست میں رکھنے کے بعد ان سے ملنے اور بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام اوزکان پر بے بنیاد مقدمہ چلا رہے ہیں، اس پر عائد الزام میں کہا گیا ہے کہ اوزکان نے قیمتی عطر کی پانچ بوتلیں اسمگل کی تھیں اور اس سے حاصل رقم کو وہ حماس کو دینا چاہتی تھی۔
وکیل دفاع کا مزید کہنا تھا کہ صیہونی حکام نے اوزکان پر اسلامی تحریک مزاحمت حماس سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم اوزکان نے تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے ترک سیاح کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اوزکان ہماری بہن ہے اور ان کے رہائی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے، انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ترک شہریوں کو القدس میں داخلے سے روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کررہا ہے۔