اتوار, دسمبر 8, 2024
اشتہار

اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

اشتہار

حیرت انگیز

شکاگو: آن لائن ٹیکسی ‘اوبر‘ کے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو دورانِ سواری عبرانی زبان میں بات کرنے پر اپنی گاڑی سے باہر نکال دیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق شگاکو شہر میں اوبر کمپنی کے لیے کام کرنے والے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو عبرانی زبان میں گفتگو کرنے سے روکا اور نہ ماننے پر گاڑی روک کر اُسے اتار دیا۔

اسرائیل قونصل خانے میں سفارت کار کے عہدے پر تعینات ’ایٹے ملز‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمعرات کی شام معمول کے مطابق دفتر سے گھر جانے کے لیے اوبر کی گاڑی بلائی۔

- Advertisement -

اُن کا کہنا تھا کہ کمپنی نے میری درخواست پر جس ڈرائیور کو بھیجا وہ امریکی شہری تھا، ابتدائی حال چال پوچھنے کے بعد جب گاڑی منزل کی جانب رواں دواں تھی تو اسی دوران فون پر کال موصول ہوئی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

ایٹے ملز کا کہنا تھا کہ میں نے فون پر عبرانی زبان میں گفتگو کرنا شروع کی تو ڈرائیور نے اچانک شور کرنا شروع کردیا، پہلے تو میں سمجھا کہ وہ مجھے کال کرنے سے روکنا چاہ رہا ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عبرانی زبان سے نفرت کی وجہ سے ایسا کررہا ہے۔

اسرائیلی سفارت کار

اسرائیلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ جب میں نے ڈرائیور کی ہدایت کو نظر انداز کیا تو اُس نے گاڑی روک کر مجھے اتار ا اور دو ٹوک الفاظ میں مؤقف اختیار کیا کہ ’آئندہ عبرانی زبان میں بات نہیں کرنا‘۔ ایٹلے ملز نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شکایت کمپنی کو  درج کرائی۔

اسرائیلی سفارت کار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں ایسے ڈرائیورز کو سرکاری سطح پر لائسنس دینے اور اُن کے دوبارہ گاڑی چلانے  پابندی ہونی چاہیے تاکہ معاشرے کو امتیازی برتاؤ سے بچایا جاسکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا

دوسری جانب کمپنی نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات مکمل نہ ہونے تک ڈرائیور کو کام  اور ایپلی کیشن کے استعمال سے روکتے ہوئے پابندی عائد کردی۔ اوبر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امتیازی برتاؤ نا قابلِ قبول ہے اور اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں