غزہ میں اسرائیلی جارحیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی، اسرائیلی طیاروں نے رات کو شمالی اور وسطی غزہ میں پانچ گھنٹے تک بمباری کی، اس دوران گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں موجود کینسر کا واحد اسپتال بھی تباہ کردیا، شدید بمباری کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق منگل سے جاری اسرائیلی فورسز کی بمباری سے دو سو بچے اور ایک سو دس خواتین شہید ہوچکی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے کینسر اسپتال پر حملے کو گھناؤنا جرم قرار دیا، ترک وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال پر حملے طبی سہولیات چھیننے کیلئے کئے جارہے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیل نے جنوبی غزہ میں حماس کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ اسامہ تابش کو نشانہ بنایا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی گروپ کی نگرانی اور ہدف بنانے والے یونٹ کے سربراہ بھی تھے۔اس پر حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے رفح پر زمینی حملہ جاری ہے اور فوجی دستے بیت لاہیہ اور وسطی علاقوں کے قریب شمال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
منگل سے جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کر کے 600 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے جس میں 200 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔