جمعرات, فروری 13, 2025
اشتہار

اسرائیلی اسنائپر نے چھت پر کھڑی نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

رام اللہ: نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ایک اور واقعے میں فورسز نے فائرنگ کر کے نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی اسنائپر نے اتوار کی رات شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین پر فوجی چھاپے کے دوران ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

فلسطینی وزارت صحت نے لڑکی کی شناخت جانا ماجدی زکرنہ کے نام سے کی، بچی کی نمازِ جنازہ میں سیکنڑوں افراد شریک ہوئے، اور فضا اسرائیل مخالف نعروں سے گونجتی رہی۔ جنین میں فلسطینی دھڑوں نے زکرنہ کی شہادت کے بعد عام ہڑتال کا اعلان کیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق زکرنہ اپنے گھر کی چھت پر کھڑی تھی جب اسے گولی مار کر شہید کیا گیا، وزارت نے کہا کہ لڑکی کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔ حکام نے بتایا کہ چھاپے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم دو دیگر فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق زکرنہ کو حادثاتی طور پر گولی ماری گئی ہے، آئی ڈی ایف کے ایک اسنائپر جس نے چھت پر کھڑے دو شخصیات کو دیکھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے ایک مسلح تھا، اس لیے اس نے گولی چلائی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز فلسطینی لڑکی کی موت پر ’دلی تعزیت‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ ’سمجھتی ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز واقعے کی تحقیقات کریں گی کہ کیا ہوا۔‘

دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے متعدد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا۔ خبر رساں ایجنسی الجزیرہ کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک 17 خواتین سمیت 215 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اسپیشل فورسز نے اتوار کو رات 10 بجے جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپا مارا اور گرفتاریاں کیں، اس دوران فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، اور اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

زکرنہ کے چچا نے کیا کہا؟

پیر کے روز شہر ناصرہ میں قائم ریڈیو اسٹیشن کے ساتھ ایک انٹرویو میں زکرنہ کے چچا نے بتایا کہ زکرنہ نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی تو چھت پر جا کر دیکھا کہ کیا ہو رہا ہے، تقریباً 50 میٹر کے فاصلے پر فائرنگ ہو رہی تھی، چند منٹوں کے بعد اس کے والد اوپر گئے تو انھوں نے اسے وہاں فرش پر پڑا پایا، چچا کے مطابق، زکرنہ کے سر میں گولی لگی تھی لیکن اسپتال میں اس کے جسم میں گولیوں کے کم از کم چار مزید زخموں کی نشان دہی کی گئی۔

چچا نے اس بات پر زور دیا کہ زکرنہ کے خاندان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ علاقے میں فوجی سرگرمی کی تصویر بنانے کے لیے چھت پر گئی تھی، جب وہ چھت پر پہنچے تو انھوں نے زکرنہ کو مردہ پڑا ہوا پایا، جس کے پاس نہ کوئی فون تھا اور نہ ہی کوئی فلم بنانے کا سامان۔

چچا کے مطابق زکرنہ تین بیٹیوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کا ایک چھوٹا بھائی تھا۔ انھوں نے کہا کہ غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی اسنائپرز ہمیشہ آپریشن کے دوران ارد گرد کی عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہوتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں