شدید معاشی دباؤ کا شکار لاکھوں اسرائیلی خاندان خیراتی اداروں کے کھانوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن مائیر کوہن نیتن یاہو حکومت پر پھٹ پڑے، کہا کہ نیتن یاہو حکومت کی معاشی پالیسیوں سے مہنگائی عروج پر پہنچ گئی۔
خیراتی اداروں کے سامنے ہزاروں شہریوں کی قطاریں معمول کی بات بن چکی ہے، حکومتی غفلت کے سبب کئی اسرائیلیوں کو ایک وقت کا کھانا بھی دستیاب نہیں۔
اسرائیلی خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں ہر تین خاندانوں میں ایک اسرائیلی خاندان انتہائی غربت کی زندگی گزار رہا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جب سے امداد بند ہوئی ہے، ہولناکیوں کے دروازے دوبارہ کھل گئے اور غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا، غزہ کے شہری نہ ختم ہونے والے موت کے چکر میں پھنس چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ ہی تجارتی سامان کچھ بھی داخل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ ہم کسی ایسے انتظام کا حصہ نہیں بنیں گے جو انسانی اصولوں، انسانیت، غیر جانبداری، آزادی اور غیر جانب داری کا مکمل احترام اور پاسداری نہ کرے۔
انتونیو گوتریس نے جنیوا کنوینشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض طاقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرے۔
اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے حوالے سے انہوں نے نئے مجوزہ نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نظام امداد کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
امریکا کا سفر سوچ سمجھ کر کریں، چین کا شہریوں کو مشورہ
اقوام متحدہ کے سربراہ نے مغربی کنارے کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی کنارے کو بھی غزہ میں تبدیل کر دیا گیا تو حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔