اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے روایتی ہٹ دھرمی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، اسرائیل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور پوری دنیا کے لیے بھی خطرناک ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے اس خطرے کا مقابلہ کرتی رہے گی، خواہ اسرائیل کو اکیلے ہی کارروائی کیوں نہ کرنا پڑے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں اکیلے کھڑا ہونا پڑا تو ہم کھڑے ہوں گے، لیکن جیت کی کوشش سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایران کا خطرہ صرف اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات جیسے جیسے اپنے فیصلہ کن مراحل کی طرف پہنچ رہے ہیں ویسے ویسے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ صورتِ حال مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن اور سیاسی حکمتِ عملی کو نئی شکل دینے کا اشارہ دے رہی ہے۔
دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تکنیکی جوہری اجلاس ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، امریکا ایران مذاکرات کا تیسرا دور بدھ کو ہونے والا تھا۔
تیسرا دور ری شیڈول کرنے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور وفود کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے، دوسری جانب مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جومہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جومہ کے نیٹ ورک نے سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجا، دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، جو نہ صرف اس کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پراکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔
چین کا امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل سامنے آگیا
سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امام جومہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچتے ہوئے ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔