ایمسٹر ڈیم: اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے نیدر لینڈز کے دورے کے موقع پر ایک ڈچ رکن اسمبلی نے ان سے مصافحہ سے انکار کردیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم شرمندگی سے آگے بڑھ گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو آج کل نیدر لینڈز کے دورے پر ہیں۔ وہ دی ہیگ میں ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کے لیے پہنچے جہاں ان کا تعارف ایک قطار میں کھڑے اراکین پارلیمنٹ سے کروایا گیا۔ اس موقع پر تنہن کوزو نامی رکن پارلیمنٹ نے مسکرا کر انہیں خوش آمدید کہا لیکن ان سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا اور اپنے ہاتھ پیچھے ہی رکھے۔
ڈچ رکن پارلیمنٹ کی اس حرکت پر اسرائیلی وزیر اعظم خفت اور بیزاری کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ آگے بڑھ گئے۔
اس موقع پر کوزو نے اپنے کوٹ پر فلسطین کے جھنڈے کی پن بھی لگا رکھی تھی۔
بعد ازاں کوزو نے اپنے فیس بک پر تحریر کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کے دوران جب وہاں کوئی کیمرہ اور مائیک موجود نہیں تھا تو انہوں نے نتن یاہو کو وہ تصاویر دکھائیں جن میں اسرائیلی فوج فلسطین میں بچوں تک کو پکڑ کر انہیں گرفتار کر رہے ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے وہ تصاویر دکھا کر نتن یاہو سے پوچھا کہ کیا یہ تصاویر ان کے خطہ میں جمہوریت قائم کرنے کے دعویٰ کی عکاسی کرتی ہیں؟
کوزو ترکی سے ہجرت کر کے آنے والے شہری ہیں جو نیدر لینڈز میں تارکین وطن کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر نیدر لینڈز میں احتجاج بھی جاری ہے۔ سابق ڈچ وزیر اعظم ڈریس وین نے ایک انٹرویو میں نتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں عالمی فوجداری عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔