اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کیلیے روٹی تیار کرنے والی مسجد اقصیٰ کے قریب واقع 60 سال پرانی بیکری کو بند کر کے مالک کے بیٹے کو گرفتار کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز کی مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، فلسطینیوں پر زمین تنگ کیے جانے کے بعد زندہ رہنے کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔
حال ہی میں پولیس نے قدیم شہر میں مسجد اقصٰی کے نمازیوں کے لیے روٹی تیار کرنے والی بیکری کو بند کردیا اور مالک کے بیٹے کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
A Palestinian bakery in the heart of Old Jerusalem has been forced to close by Israeli authorities after 60 years in business. The reason provided for the forced closure was that the bakery had been providing baked goods to Palestinian worshipers https://t.co/jNmotKEQRk pic.twitter.com/0JNnnaeeF7
— IMEMC News (@imemcnews) February 24, 2020
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دن دیہاڑے مسلح اسرائیلی اہلکاروں نے باب حطہ کے قریب واقع 60 سال پرانی بیکری پر دھاوا بولا اور ابو ثنائنا فیملی کے فرزند ناصر نامی نوجوان کو پکڑ لیا۔
بیکری بند کیے جانے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مسجد اقصیٰ کی جانب جانے والے نمازیوں کو تیار شدہ روٹیاں فراہم کی جاتی تھیں اور اس کارروائی کا مقصد مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کے خلاف مختلف ہتھکنڈے اپناتے ہوئے "سنچری ڈیل” پر ہونے والے احتجاج کو روکنا ہے۔
واضح رہے کہ باب حطہ مسجد اقصیٰ کی شمالی جانب ایک دروازہ ہے جو باب الاسباط اور باب الفیصل کے درمیان واقع ہے جس کا ذکر قرآن کی اس آیت میں ہے۔