اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری دیتے ہوئے جنگ روکنے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کی امید کو ختم کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری کا فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور فوجی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر کے رواں ہفتے دیے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ غزہ میں مہم کو تیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مارچ میں جنگ بندی کے پہلے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی فوجی غزہ میں بفر زون قائم کر رہے ہیں جبکہ انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کا داخلہ بھی بند کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’فلسطینیوں کے غزہ سے نکلنے کے بعد ہی اسرائیل جنگ بند کرے گا‘
اسرائیلی خبر رساں ادارے نے ایک اسرائیلی حکام کا بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک حماس یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی ہم اپنی فوجی کارروائی کو نمایاں طور پر مزید بڑھائیں گے۔
جمعرات کو نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی واپسی کا خواہاں ہے، جنگ میں حتمی مقصد ہوتا ہے اور وہ حتمی مقصد ہمارے دشمنوں پر فتح ہے۔
مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے جنگ بندی کی بحالی کی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس میں سے کسی نے بھی بنیادی مطالبات پر پیچھے ہٹنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔
اسرائیل غزہ میں قید 59 یرغمالیوں کی واپسی چاہتا ہے، اس کا مطالبہ ہے کہ حماس غیر مسلح ہو جائے اور اسے غزہ میں مستقبل کی حکمرانی میں کسی بھی کردار سے خارج ہونا چاہیے۔
قبل ازیں نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس کی تردید کی گئی کہ اس نے مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کیا۔