فلسطینی وزارت صحت کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ گرشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملوں میں مزید 39 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے جاری شدہ بیان کے مطابق ان حملوں میں 62 فلسطینی زخمی بھی ہوگئے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک ایک ہزار 864 فلسطینی شہید اور 4 ہزار 890 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
اکتوبر 2023 سے اب تک 51 ہزار 931 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16ہزار 931 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بربریت کا شکار غزہ میں غذائی قلت اتنی شدت اختیار کر گئی ہے کہ وہاں لوگ کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ڈیڑھ سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی خوفناک ہوگئی ہے اور صہیونی ریاست کی جانب سے امدادی رسد پر پابندی کے باعث غذائی قلت اس قدر شدید ہوگئی ہے کہ مظلوم فلسطینی کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں لوگ نہ صرف خود بلکہ اپنے بچوں کو بھی کچھوے کا گوشت کھلانے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی خاندان ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو کچھوے کا گوشت بھیڑ کا گوشت کہہ کر کھلا رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک مجبور 61 سالہ ماجدہ نے بتایا کہ بچے کچھوے کھانے سے ڈر رہے تھے، لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ یہ بچھڑے کے گوشت کی طرح لذیذ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود کچھ بچوں نے اس کو نہیں کھایا۔
جنگ کے باعث بے گھر ہونے والی ماجدہ نے بتایا کہ غزہ میں خوراک کا بحران ہے اور متبادل روایتی خوراک نہ ہونے کے باعث اس نے تیسری بار کچھوے کا گوشت پکایا ہے۔
میانمار زلزلے کے بعد ناسا سائنسدانوں کا ہولناک انکشاف
انہوں نے کہا کہ تمام راستے بند ہیں اور مارکیٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے سبزی کے دو چھوٹے تھیلے خریدے لیکن گوشت دستیاب نہیں تھا۔