اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں شمالی علاقے بیت لاہیا سے لے کر جنوب میں موراج کی راہ داری تک پھیلی ہوئی سرحدی پٹی پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا، جس کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث تقریباً 40 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ یہ حملے غزہ کے مختلف علاقوں میں کیے گئے، جن میں دیر البلح، النصیرات کیمپ اور شہر کے وسطی علاقے ”الدرج” خاص طور پر شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق غزہ شہر کے مشرقی اور شمالی علاقے جبالیا البلد پر بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے۔ اسی طرح خان یونس کے مغرب میں واقع علاقے ”المواصی” میں پناہ گزینوں کی خیمہ گاہ اور ایک ایندھن کے مرکز پر بھی بمباری کی گئی۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران اس کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ ہلاکت ایسے وقت میں پیش آئی جب اسرائیل نے غزہ پر اپنا حملہ تیز کر دیا ہے، جو کہ ”مرکبات جدعون” نامی فوجی کارروائی کے تحت ہفتے کے دن سے جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا دفتر اس وقت شدید دباؤ اور بے چینی کا شکار ہے، کیوں کہ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ ختم نہ کی تو امریکا اسرائیل کی حمایت سے دست بردار ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں مزاحمت کاروں سے طویل جنگ نے اسرائیل فوجیوں کو تھکا دیا۔ صہیونی اہلکاروں کی غزہ میں لڑنے کے لیے ہمت جواب دینے لگی۔
Yedioth Ahronoth کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے غزہ میں اسرائیل کے نئے آپریشن میں تھکاوٹ کی وجہ سے لڑنے سے انکار کرنے پر تین فوجیوں کو معطل قید کی سزا سنائی ہے۔
اسرائیلی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ نہال بریگیڈ کی 50ویں بٹالین کے 11 فوجیوں نے علاقے میں 15 ماہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید تین ماہ کی لڑائی مکمل کرنے کے بعد دوبارہ غزہ میں خدمات انجام دینے سے انکار کردیا۔
اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش
جب کہ بعد میں آٹھ سپاہیوں نے اپنا انکار واپس لے لیا۔ان تین اہلکاروں نے سروس سے انکار جاری رکھا اور انہیں معطل سزائیں سنائی گئیں۔