جنیوا: سوئٹزر لینڈ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم ’یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر‘ نے تکلیف دہ انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک غزہ میں فلسطینیوں کو زندہ کچل کر قتل کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جنیوا بیسڈ انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینک جان بوجھ کر زندہ فلسطینیوں پر چڑھائی کر رہے ہیں، اسرائیلی ٹینکوں نے جان بوجھ کر زندہ فلسطینیوں پر چڑھائی کی۔
یورو میڈ نے اپنی رپورٹ میں ایسے متعدد واقعات کا ذکر کیا ہے، ادارے نے ان جرائم کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی قرار دیا جو 7 اکتوبر 2023 سے جاری ہے، اور عالمی برادری سے نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنے اپنے فرائض نبھانے کی اپیل بھی کی۔
یورو میڈ مانیٹر نے اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک فلسطینی کے قتل کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی ہے، جس پر 29 فروری کو غزہ شہر کے الزیتون محلے میں جان بوجھ کر فوجی گاڑی چڑھائی گئی، مانیٹر نے لکھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جب اسے پکڑا تو پہلے اس سے سخت پوچھ گچھ کی اور پھر اس کے ہاتھ پلاسٹک کی زپ ٹائی سے باندھ دیے اور پھر اسے زمین پر لٹا کر پیروں کی طرف سے سر کی جانب اس پر گاڑی گزاری گئی۔
Israeli tanks have deliberately run over dozens of Palestinian civilians alive, says Euro-Med Monitor https://t.co/Q4SxbvruRM
— Euro-Med Monitor (@EuroMedHR) March 4, 2024
یورو میڈ مانیٹر ٹیم سے بات کرنے والے عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ زیتون کے محلے کی مرکزی صلاح الدین اسٹریٹ پر پیش آیا تھا، فلسطینی شہری کو ملحقہ ریتلی علاقے میں رکھنے کی بجائے پختہ سڑک پر رکھا گیا تھا، تاکہ موت یقینی ہو، مقتول کی مسخ شدہ لاش اور آس پاس کے علاقے میں واضح نشانات پائے گئے کہ وہاں فوجی بلڈوزر یا ٹینک موجود تھا، مقتول کے کپڑے بھی اتارے گئے تھے، موت کے وقت اسے صرف انڈرپینٹس پہنے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
ایک اور دستاویزی واقعہ 23 جنوری کو پیش آیا، جب غنم خاندان کے افراد خان یونس کے علاقے طیبہ ٹاورز میں ایک پناہ گاہ کارواں میں سو رہے تھے، ایک اسرائیلی ٹینک نے ان پر حملہ کیا، اور سوئے ہوئے افراد پر ٹینک چڑھا دی، جس کے نتیجے میں ایک شخص اور اس کی بڑی بیٹی جاں بحق اور اس کے باقی تین بچے اور بیوی زخمی ہو گئے۔