ایران میں شہید کیے جانے والے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا غاصب اسرائیل کے پہلے قتل کا اعتراف کیا اور پھر اظہار لاتعلقی کر دیا۔
فلسطین کی آزادی کی داعی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جنہیں گزشتہ روز ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ غاصب اسرائیل نے پہلے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا اعتراف کیا اور پھر مُکر گیا۔
اسرائیلی حکومت کے پریس آفس نے سوشل میڈیا پوسٹ کی جس میں اسماعیل ہنیہ کی تصویر پر ’’ایلی منیٹڈ‘‘ (ختم کر دیا) لکھا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔
اس حوالے سے ترجمان اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا تہران واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ فوج اس معاملے پر وضاحت دے گی۔
اس سے قبل امریکا نے بھی اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے میں خود کے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد کہا تھا کہ حماس رہنما کو نشانہ بنانے میں امریکا کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی امریکا کو اس حملے سے متعلق کوئی اطلاع تھی۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد خطے میں جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اگر اسرائیل پر حملہ کیا گیا تو امریکا اس کا دفاع کرے گا۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ شہید کی نماز جنازہ تہران یونیورسٹی میں ادا کر دی گئی ہے۔
حماس سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کر دی گئی