اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے زیرانتظام تحقیقاتی کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضہ اور فلسطینی آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک تشدد اور عدم استحکام کی بار بار آنے والی لہر کی تنازع کی بنیادی وجوہات ہیں۔
انکوائری کمیشن کےسربراہ اور انسانی حقوق کے سابق ہائی کمشنر نوی پلے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ "اس تنازعہ کی بنیادی وجوہات کے بارے میں نتائج اور سفارشات زیادہ تر اسرائیل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل ہی تنازع کی بنیاد ہے۔
کمیٹی کی پہلی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ” فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ختم کرنا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل تعمیل کرتے ہوئے، تشدد کی مسلسل لہر کو ختم کرنابہت ضروری ہے۔”
کشیدگی کی دائمی وجہ فریقین فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی طرف سے مشرقی یروشلم اور اسرائیل سمیت دونوں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بار بار ہونے والے واقعات ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے 20 کے قریب طلباء اور ریزرو فوجیوں نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے رپورٹ کی اشاعت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
سب سے زیادہ اثر ڈالنے کے لیے کچھ مظاہرین نے اپنے آپ کو فلسطینی تحریک حماس کے ارکان کے بھیس میں پیش کیا اور اپنے چہرے سیاہ فوجی ماسک سے چھپا لیے تھے۔
مظاہرین نے "ہم معصوم شہریوں کو مار رہے ہیں اور اقوام متحدہ ہماری حفاظت کر رہی ہے” کے الفاظ میں نعرے لگائے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی فلسطینی غاصب اسرائیلیوں کو ہلاک کرتے ہیں اور اقوام متحدہ ان فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہے۔