تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

عید الفطر اور رویتِ ہلال کے مسائل

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی چاند دیکھے یا نہ دیکھے جانے کے حوالے سے مختلف بحثیں جنم لینے لگتی ہیں۔ یہ سلسلہ عید تک جاری رہتا ہے اور اکثر اوقات قوم رویت ہلال کے مسئلے کی وجہ سے دو عیدیں منانے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

 دیگر اسلامی مہینوں کی طرح شوال کے آغاز کا تعین  بھی عیسوی کلینڈر کے برعکس قمری کلینڈر کے ذریعے ہوتا ہے جس میں چاند کی تاریخوں کے مطابق مہینہ انتیس یا تیس دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

ہلالِ شوال ہی اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ رمضان کا مہینہ ختم اور شوال کا مہینہ شروع ہوگیا ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ جب تک ہلال اچھی طرح سے نہ دیکھ لو رمضان کا روزہ نہ رکھو، اسی طرح مہینے کے اختتام پر ہلال دیکھنے کے بعد ہی روزہ رکھنا چھوڑو۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان تب سےآج تک بالخصوص رمضان کے روزوں اورعید کے سلسلے میں چاند پر نگاہ جمائے رکھتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ چاند کیسے دیکھا جائے؟ اس سلسلے میں ہمارے ہاں ہر سال متنازعہ صورت حال سامنے آتی ہے۔ تاہم آج کے جدید دورمیں اس کے تین طریقے ہیں: ایک ٹیلی اسکوپ، دوم علم فلکیات اور سوم چند علاقوں میں انسانی آنکھ سے براہ راست دیکھنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

اس سلسلے میں سعودی عرب کے سینئر علما کے کونسل کے رکن شیخ عبداللہ بن سلیمان المنائی کا کہنا ہے کہ اسلامی مہینے کے آغاز کا ثبوت ہلال دیکھنے تک محدود نہیں ہے، اور بھی طریقے ہیں جو ہمارے ہاں ذرائع ہیں جن سے مہینے کے آغاز کا تعین ہوسکتا ہے، جن میں علم فلکیات بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علم فلکیات درحقیقت ہلال دیکھنے سے زیادہ درست اور قابل بھروسا طریقہ ہے کیوں کہ ہلال دیکھنے کا طریقہ قیاسی ہے جب کہ علم فلکیات حتمی اور درست ہے۔

اسکالر شیخ عبداللہ بن سلیمان کے مطابق علم فلکیات میں ماہر مسلمان مشاہیر کی تحقیقات کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ رویتِ ہلال کی تصدیق کا ثابت شدہ ذریعہ ہے۔ اپنے انصاف کے لیے مشہور شخص کی چاند دیکھنے کی گواہی کو بھی تسلیم نہیں کرنا چاہیے اگر وہ ماہر فلکیات کی رائے کے برعکس ہو۔

ہلال کی اسکریننک کا طریقہ چاند کے ظہور کے دوران کیا جاتا ہے۔ جب یہ زمین کے گرد اپنا ایک چکر پورا کرلیتا ہے اور نیا چکر شروع کرتا ہے تو اس کا ثبوت مہینے کے پہلے غروب آفتاب سے قبل ہلال کے ظہور کی صورت میں ملتا ہے۔ جب سورج غروب ہوکر نگاہ سے اوجھل ہوجاتا ہے تو ہلال غروب آفتاب کے مقام پر تب بھی چمک رہا ہوتا ہے کیوں کہ یہ غروب آفتاب کے بعد بھی کم از کم تیس منٹ تک آسمان پر نظر آتا ہے۔

زمین کے گرد چاند کا چکر شروع ہوتا ہے تو پندرہ گھنٹے سے پہلے نئے چاند کو براہ راست انسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جاسکتا، جب کہ چکر شروع ہونے کے بارہ گھنٹےبعد  صرف ٹیلی اسکوپ سے دیکھنا ممکن ہوتا ہے۔ ہلالی چاند کو واضح طور پر دیکھنے کے لیے اسے کسی بلند مقام سے دیکھنا چاہیے اور ایسی جگہ سے دور جو گنجان آباد ہو جیسے شہر جہاں انسانی تعمیرات اس کے مشاہدے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ یہ مقام پہاڑوں اور بلند و بالا عمارات سے دور ہو اور فضا صاف ہو یعنی دھول وغیرہ نہ ہو۔

علما اور تجربہ کار ماہرین فلکیات ہی اس کا تعین کرسکتے ہیں کہ ہلال نمودار ہوگیا ہے یا نہیں، جوکہ رمضان کے بعد عید کا باضابطہ اعلان ہوتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -