استنبول: ترکی کے شہر استنبول کے میئر قدیر توپباس کا کہنا ہے کہ ملک میں بغاوت کرنے والوں کے لیے قبرستانوں میں بھی کوئی جگہ نہیں ہے.
تفصیلات کے مطابق ترکی کےشہر استنبول میں تقسیم اسکوائر پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے میئرقدیر توپباس نے کہا کہ ملک میں ناکام بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی میتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا.
بغاوت کرنے والے تمام فوجیوں اور اس بغاوت کے سہولت کاروں کو عام لوگوں کے ساتھ نہیں دفنایا جائے گا،بلکہ ان کے لیے ایک الگ قبرستان بنایا جائے گا جس کا نام ’غداروں کا قبرستان‘ ہوگا.
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامیہ سے بغاوت کرنے والوں کی قبروں کے لیے ایک جگہ مختص کرنے کا حکم دیا ہے،جس کے قریب سے گزرنے والے ناصرف اس میں دفن افراد پر لعنت بھیجتے ہوئے گزریں گے،بلکہ قبرستان آنے والے بھی انہیں ملامت کریں گے جس کی وجہ سے انہیں قبروں میں بھی چین و سکون نصیب نہیں ہو گا.
انہوں نے بتایا کہ ساحلی شہر اورڈو کے میئر نے بھی بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی عمومی قبرستانوں میں تدفین کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے،جس پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں.
انہوں نے کہا کہ باغیوں کی تدفین کی اجازت نہ دیے جانے پر اورڈو کے ایک خاندان نے اپنے باغی فرد کو گھر کے گارڈن میں ہی دفن کیا.
استبول کے میئر کا مزید کہنا تھا کہ ’باغیوں میں مذہبی افراد بھی شامل ہوں گے اس لیے بے نام قبریں ان کے لیے مناسب نہیں،جبکہ میرا یقین ہے کہ یہ افراد جہنم سے بھی نہیں بچ سکیں گے.
انہوں نے ترکی میں ناکام بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن کی تنظیم پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس بغاوت میں ایک دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ دیکھ رہے ہیں،جس نے اپنے ہی فوجیوں کو شیاطین میں تبدیل کردیا۔‘
واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی کو ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے کئی سرکاری عمارتوں اور ایئرپورٹس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی،جبکہ اس دوران ترک صدر رجب طیب اردگان کو قتل یاگرفتار کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی.