تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

شاہ سلمان کی ہدایت نماز استسقاکی ادائیگی

مسجد الحرام اور مسجد نبوی سمیت ملک کی تمام مساجد، اسکولز اور جامعات میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر نماز استسقاء کی ادائیگی کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ریاست کی تمام مساجد اور درسگاہوں میں نماز استسقاء ادا کرنے کی ہدایات دی، جس کے بعد مسجدالحرام، مسجد نبوی سمیت ملک بھر میں نماز استسقاء ادا کی گئی۔

نماز استسقاء کی ادائیگی کا سب سے بڑا اجتماع مسجد الحرام مین ہوا جہاں ہزاروں زائرین حرم سمیت گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے نماز ادا کی، مسجد الحرام میں حرم مکی شریک انتظامیہ کے سربراہ شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے نماز استسقاء کی امامت رائی۔

نماز استسقاء کی ادائیگی کا دوسرا بڑا اجتماع مسجد نبوی میں ہوا، جہاں گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان بھی شریک ہوئے جب کہ نماز کی امامت مسجد نبوی کے امام و خطیب شیخ صلاح البدیر نے کی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق نماز استسقاء مسجد الحرام اور مسجد نبوی سمیت ریاست کی تمام مساجد، اسکولز اور جامعات میں ادا کی گئی جس میں تمام ریجن کے گورنر اور نائب گورنرز نے شرکت کی۔

نماز استسقاء کے احکام اور مسائل

انسان کی ایک بڑی ضرورت پانی ہے، اگر لوگ قحط سے دوچار ہوجائیں تو اور بارش نہ ہورہی ہو تو نبی کریم ﷺ نے اس موقع کے لئے مخصوص نماز ’’استسقاء‘‘ ادا کرنے کا حکم دیا اور خود بھی نماز باجماعت ادا کی۔

جب نہریں خشک ہوجائیں، انسان و حیوان کے پینے کی ضرورت نیز کاشت کی ضرورت کے لئے پانی میسر نہ ہو یا پانی ہو مگر ناکافی ہو تو ایسی صورت میں استسقاء مسنون ہے۔ جس کا حکم اللہ کے نبی ﷺ نے اصحاب کو دیا اور اپنی اقتدا میں نماز پڑھوائی۔

نماز استسقاء کے اصل معنی پانی طلب کرنے کے ہیں، اس لئے پانی کے واسطے کی جانے والی دعاء اور نماز دونوں کو استسقاء کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ سے جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کی دعا پر اکتفاء کرنا بھی ثابت ہے اور دو رکعت نمازِ استسقاء پڑھنا بھی، اسی لئے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دونوں باتوں کی گنجائش ہے، یہ بھی کہ دعا پر اکتفاء کیا جائے اور یہ بھی کہ باضابطہ نماز ادا کی جائے۔

طریقہ نماز

امام دو رکعت نماز پڑھائےگا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے صحاؓبہ کو دو رکعت نماز پڑھائی ہے۔

نماز کے بعد امام خطبہ دےگا، یہ خطبہ امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک مسنون ہے، جیسا کہ نماز عید کے بعد خطبہ دیا جاتا ہے، یہ خطبہ زمین ہی پر کھڑے ہوکر دیا جاتا ہے۔

خطبے کے بعد امام قبلہ رخ ہوکر دعاء کرے، دعاء زور سے بھی کی جاسکتی ہے اور آہستہ بھی، دوسرے لوگ امام کے پیچھے قبلہ رخ بیٹھیں گے اور دعاء کریں گے، اگر امام بلند آواز سے دعاء کررہا ہو تو لوگ اس پر آمین کہتے ہیں جائیں گے۔

Comments

- Advertisement -